پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل کے خلاف فرانس کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جنہیں روکنے کے لیے فرانسیسی حکومت نے پورے ملک میں بڑا کریک ڈاؤن کرتے ہوئے احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 917 افراد گرفتار کرلیے۔
مظاہرین کی جانب سے عوامی املاک، پولیس اسٹیشنز اور دکانوں پر حملےکیےگئے ہیں، پیرس کی میونسپلٹیوں میں کرفیو کا اعلان کردیا گیا ہے اور لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
حالات کو قابو کرنے کے لیے ملک بھر میں 45 ہزار پولیس اہل کار تعینات کیےگئے ہیں۔
فرانسیسی صدر میکرون نےکہا ہےکہ احتجاج میں اضافہ سوشل میڈیا کی وجہ سے ہوا، صدر نے سوشل میڈیا سائٹس سے اپنے پلیٹ فارم پر موجود تمام حساس نوعیت کی ویڈیوز ہٹانےکا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فرانسیسی پولیس نے پیرس کے نواحی علاقے میں پوچھ گچھ کے دوران نائل نامی ایک نوجوان کار سوار کو گولی مار دی تھی، سینے میں گولی لگنے سے نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہوگیا تھا، جس کے بعد سے شہری سڑکوں پر نکل آئے اور توڑ پھوڑ ، جلاؤ گھیراؤ اور احتجاجی مظاہرے شرو ع کردیے۔
پولیس کا دعویٰ تھا کہ 17 سال کے الجزائری نوجوان ڈرائیور نے انہیں کچلنےکی کوشش کی تھی۔
عینی شاہدین کے مطابق نوجوان کرائےکی گاڑی چلارہا تھا، پولیس نے بلا اشتعال گولی ماری۔