اسلام آباد: ملک میں ملکی ضروریات سے زائد بجلی موجود ہونے کے باجود حکومت نے 1,200 میگاواٹ کا ایک اور پاور پلانٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا، جس سے اگرچہ قابل تجدید توانائی کے حصول میں اضافہ ہوگا، لیکن ملک میں سرپلس بجلی کی موجودگی کی وجہ سے اس سے پاور سیکٹر کے مسائل میں بھی اضافہ ہوگا۔وفاقی حکومت 6.2 ارب روپے کی لاگت سے شمسی توانائی کے ایک ایسے منصوبے کی منظوری دینے جارہی ہے، جو پنجاب کے ضلع لیہ میں قائم کیا جائے گا، واضح رہے کہ 6.2 ارب روپے صرف زمین کی خریداری کیلیے رکھے گئے ہیں، جبکہ دیگر اخراجات اس کے علاوہ ہیں، دستاویزات کے مطابق حکومت یہ اقدام مہنگے بائیو فیول پر انحصار کم کرنے کیلیے اٹھارہی ہے۔اس طرح پاکستان کا مہنگے درآمدی فیول پر انحصار تو کم ہوگا، لیکن اس سے کیپیسٹی پیمنٹس کی ادائیگی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور دیگر پلانٹس بغیر کوئی بجلی بنائے اربوں روپے وصول کرتے رہیں گے، واضح رہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومتی تخمینے کے مطابق 2.1 ہزار ارب روپے کی کیپیسٹی پیمنٹ کرنی ہیں، جو کہ صارفین کے بجلی کے بلوں میں 18.3فی یونٹ اضافے کا باعث بنے گی۔واضح رہے کہ اس وقت ملک میں 22 ہزار میگاواٹ سے 24 ہزار میگاواٹ تک بجلی استعمال کی جارہی ہے، منصوبے کا PC-I سینٹرل ورکنگ پارٹی اکتوبر 2022 میں منظور کرچکی ہے،جس میں زمین کی خریداری کی لاگت 2.7 ارب روپے رکھی گئی تھی، لیکن زمین کی قیمت میں اضافے کے بعد اب منصوبے کی لاگت میں مزیداضافہ ہوگیا ہے، منصوبے کے لیے 4,827 ایکڑ اراضی خریدی جائے گی۔