غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے دنیا بھر کی تقریبا 400 کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں عائد کرنیکا اعلان کیا گیا ۔ مذکورہ فہرست میں بھارت کے ساتھ چین، ملائیشیا، تھائی لینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔امریکی وزارت خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں روسی فوج کو جدید ٹیکنالوجی اور سامان فراہم کرنے پر عائد کی گئی ہیں۔ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف غیر قانونی اور غیر اخلاقی جنگ لڑنے میں مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف امریکا اور اس کے اتحادی ایسے اقدامات کرتے رہیں گے۔امریکی وزارت خزانہ کے نائب سیکریٹری والی ایدیمو نے کہا کہ امریکااور ہمارے اتحادی دنیا بھر میں فیصلہ کن کارروائی کرتے رہیں گے تاکہ روس کو یوکرین کے خلاف اپنی غیر قانونی اور غیر اخلاقی جنگ چھیڑنے کے لیے ضروری آلات اور ٹیکنالوجیز کے بہاو کو روکا جا سکے۔امریکی محکمہ خارجہ کی تیار کردہ 120 کمپنیوں کی فہرست میں شامل چار بھارتی کمپنیوں کے خلاف الزامات کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔ان چار کمپنیوں میں ایسینڈ ایوی ایشن انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ، ماسک ٹرانس، ٹی ایس ایم ڈی پرائیوٹ لمیٹڈ اور فٹریوو کمپنی شامل ہیں۔اسینڈ ایوی ایشن پر یہ الزام ہے کہ اس نے مارچ 2023 سے مارچ 2024 کے درمیان روس میں مقیم کمپنیوں کو 700 سے زیادہ کھیپیں بھیجی ہیں۔ان کھیپوں میں ایک کروڑ 70 لاکھ روپے سے زیادہ کی سی ایچ پی اے اشیا شامل ہیں جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا دعوی ہے کہ جون 2023 سے اپریل 2024 کے درمیان ماسک ٹرانس کمپنی نے تقریبا 2.5 کروڑ روپے کی اشیا بھیجی تھیں جنھیں روس نے ہوا بازی سے متعلق شعبے میں استعمال کیا تھا۔اس کے علاوہ ٹی ایس ایم ڈی گلوبل پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے روسی کمپنیوں کو 3.6 کروڑ روپے سے زیادہ کا سامان دیا جس میں الیکٹرانک انٹیگریٹڈ سرکٹس، سینٹرل پروسیسنگ یونٹس اور دیگر فکسڈ کیپسیٹرز شامل تھے۔اس فہرست میں شامل فٹریوو کمپنی پر جنوری 2023 سے فروری 2024 کے درمیان روس کو تقریبا 12 کروڑ روپے کے الیکٹرانک سازو سامان سپلائی کرنے کا الزام ہے۔یہ مواد ایک ایسی کمپنی کو دینے کا الزام ہے جو ڈرون بھی بناتی ہے۔اس کے علاوہ انڈیا کی دیگر کمپنیوں میں ابھار ٹیکنالوجیز اینڈ سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، ڈانواس سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، ای ایم ایس وائی ٹیک، گلیکسی بیرنگ لمیٹڈ، انویو وینچرز، کے ڈی جی انجینئرنگ پرائیویٹ لمیٹڈ اور خوشبو ہوننگ پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔لوکیش مشینز لمیٹڈ، اوربٹ فنٹریڈ ایل ایل پی، پوائنٹر الیکٹرانکس، آر آر جی انجینئرنگ ٹیکنالوجیز پرائیویٹ لمیٹڈ، شارپ لائن آٹومیشن پرائیویٹ لمیٹڈ، شوریہ ایروناٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ، شری جی امپیکس پرائیویٹ لمیٹڈ اور شریا لائف سائنسز پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق امریکہ نے جن دو بھارتی افراد پر پابندی عائد کی ہے ان کے نام وویک کمار مشرا اور سدھیر کمار ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وویک کمار مشرا اور سدھیر کمار اسینڈ ایوی ایشن کے شریک ڈائریکٹر اور جزوی شیئر ہولڈرز ہیں۔سینڈ ایوی ایشن انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ کمپنی دہلی میں واقع ہے اور بین الاقوامی سطح پر ہوابازی کی صنعت کے لیے سپیئر پارٹس کے ساتھ ساتھ لوبریکینٹ مادوں کی فراہمی کا کام کرتی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی کمپنیاں روس کو الیکٹرانک، کمپیوٹر اور ایوی ایشن سے متعلق آلات فراہم کر رہی تھیں۔ امریکی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان کمپنیوں نے بھارتی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی،معاملے پر امریکی حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ مسئلہ حل کیا جاسکے۔یاد رہے یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکہ نے انڈین کمپنیوں کو نشانہ بنایا ہو۔ اس سے قبل نومبر سنہ 2023 میں بھی ایک انڈین کمپنی پر روسی فوج کی مدد کرنے کے لیے پابندی لگائی گئی تھی۔