
ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی قدر تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ ڈالرز (2 کروڑ 77 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) سے زائد ہوگئی ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کی قیمت ابھی ایک لاکھ 2 ہزار ڈالرز (2 کروڑ 85 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) سے کچھ زیادہ ہے۔
2024 کے آغاز سے اب تک بٹ کوائن کی قیمت میں 140 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور امریکی صدارتی انتخابات کے بعد سے 48 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
بٹ کوائن نے ایک لاکھ ڈالرز کی حد اس وقت عبور کی جب دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے پال ایٹکنز کو سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا سربراہ مقرر کیا، جو کرپٹو کرنسیوں پر پابندیوں کو نرم کرنے کے حامی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کرپٹو کرنسیوں میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے موجودہ سربراہ Gary Gensler کو تبدیل کر دیں گے جو ڈیجیٹل کرنسیوں کے خلاف کافی سخت اقدامات کرتے رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں بٹ کوائن کی قدر میں کئی بار تیزی سے اضافہ اور پھر اچانک کمی کو دیکھا گیا ہے۔
مگر ماہرین کے مطابق اس وقت کرپٹو کرنسیوں کی قدر کا انحصار امریکی پالیسیوں پر ہے، ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ بٹ کوائن کی قدر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
4 دسمبر کو یو ایس فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاؤل نے کہا کہ بٹ کوائن سونے کی طرح ہے بس یہ ورچوئل یا ڈیجیٹل ہے۔
انہوں نے ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ لوگ اسے ادائیگیوں کے لیے استعمال نہیں کرتے یا اسے ڈالر کا حریف تصور نہیں کیا جاسکتا، وہ درحقیقت سونے کا حریف ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ 4 برس کی سیاسی کشمکش کے بعد ہم بٹ کوائن سمیت تمام ڈیجیٹل معاشی نظام کو مرکزی مالیاتی دھارے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
کسی زمانے میں بٹ کوائن کو فراڈ قرار دینے والے ڈونلڈ ٹرمپ حالیہ صدارتی انتخابی مہم کے دوران ڈیجیٹل اثاثوں کے پرجوش حامی کے طور پر سامنے آئے۔
انہوں نے مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ امریکا کو ‘دنیا کا کرپٹو دارالحکومت’ بنایا جائے گا۔
ایسا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کرپٹو کرنسیوں کے حق میں متعدد اقدامات کیے جائیں گے، جیسے نیشنل اسٹرٹیجک بٹ کوائن ریزرو کا قیام عمل میں آسکتا ہے جبکہ کرپٹو کرنسیوں کی ٹرانزیکشن کو ٹیکس فری قرار دیے جانے کا بھی امکان ہے۔
خیال رہے کہ بٹ کوائن کو 2008 میں ایک گمنام فرد Satoshi Nakamoto نے متعارف کرایا تھا جو ایسا مالیاتی ذریعہ فراہم کرنا چاہتے تھے جو حکومتی اور بینکوں کے کنٹرول سے باہر ہو۔