اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا عمران خان نے کہا نیب کے بیان کے بعد چیئرمین نیب اور تفتیشی افسراستعفیٰ دیں۔
ان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کا جھوٹے مقدمہ میں ٹرائل کیا گیا، ہمریفرنس کو ریمانڈ بیک کرنے کو نہیں مانیں گے، کہتے ہیں جمہوریت خطرے میں ہے لیکن ملک میں جمہوریت موجود ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ ملانے کے لیے سیاسی کمیٹی کی ذمہ داری لگائی گئی ہے۔
بشریٰ بی بی کی سیاست میں انٹری سے متعلق سوال پر فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی سیاست میں حصہ نہیں لے رہیں اور نہ حصہ لیں گی، بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کا پیغام پارٹی رہنماؤں تک پہنچانا تھا، بشریٰ بی بی کے ذریعے پارٹی رہنماؤں تک پیغام رسانی کی گئی۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کو سیاسی قائدین سے ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی، جب ایسے حالات پیدا کیے جائیں گے تو پیغام کسی نہ کسی کے ذریعے تو بھیجا جائے گا۔
رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان کا کہنا تھا کل توشہ خانہ کیس ہائی کورٹ سے اڑ گیا، نیب وکیل نے اعتراف کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو حق دفاع سے محروم کیا گیا، نیب وکیل نے مانا کہ سرکاری گواہ پر وکلا صفائی کو جرح کا موقع نہیں دیا گیا، جس طرح توشہ خانہ کیس اڑا اسی طرح یہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس بھی اڑے گا۔
پی ٹی آئی کے احتجاج سے متعلق سوال پر علی محمد خان کا کہنا تھا احتجاج کے لیے اسلام اباد میں جگہ کا تعین لیڈرشپ کرے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے